شیعہ اسلام

پچھلی دستاویزت میں ہم نے اسلام کے سُنی فرقے کے میں بات چیت کی تھی اب ھم شیعہ کے بارے پس منظر غور کریں گے ہمارا اشارہ یہ نہیں کہتا کہ شعیے بہتر ھے یا سُنی بہتر ھے ٹھیک ھے ہم اس بات پر غور یقین  کرتے ہیں کہ دونوں میں سے ہر ایک گروپ کو اس دھوکے پیروکاری سے پشیمان ہو ہونے کی ضرورت ہے اور اُُن کو یسوع کے پاس آنے کی ضرورت ہے بجائے اسکے کہ وہ جہنم  میں جائیں لیکن یہاںہمارا مقصد ھے یہ ھے کہ اسلام میں شیعہ کو سمجھنا ھے اور یہ ظاہر کرنا ھے کہ شیعہ  اور سُنی وقیفہ ہونے کے ناطے کیسے دونوں غلطی پر ہیں وہ یسوع کی صیلب پر پر موت کو تسلیم کرنے سے ہچکچاتےہیں

یہاں آپ کے لیے ایک سوال پیدا ہوتا ھے ان جنگوں کے وقوع ہونے کا اور ان نعروں کا کیا مطلب؟

مجھے آزادی دو یا موت دو"

ظاہر ھے یہ امریکیوں کو اسکے بارے میں سمجھنا مشکل ہو گا یا حتیٰ کہ امریکی انقلاب کا مطا لعہ بغیر کسی سمجھ کے کہ اسکا مطلب کیا ھے

"رمبردی آلاموِ، ۔ ٹیکساس کی تاریخ کو سمجھانا مشکل ہو گا بغیر کسی سمجھ کہ کیوں یہ کیا گیا تھا۔ 

" کربلا ہر کہیں ھے ؟ ہر مہینہ محرم کا ھے ہر دن عشرہ ھے "

(شعیہ اسلام: فرام ریلییجن ٹو ریولیشن صفحہ 136 کو میانی کے دور عہد میں یہ ایران کا نعرہ تھا کہ د نیا کیا ھے اور اسکا مطلب کیا ھے ؟

آج ھم اسلامی شیعوں کے متعلق بولنے والے ہیں اور آخر میں ہم اس مہارت کے پیچھے گہرے جزبات کو سمجھیں گے۔

لفظ شیعہ کا مطلب علی  کے پیروکار محمد کے بعد جو خلیفہ کا جائز حقدار تھا اسلام میں شعیوں کے بارےمیں جاننے سے پہلےمحمد کے اُس ہنگامہ خیز دور کے بارے میں سمجھنا ضروری ھے

علی اللہ کے لیے آگ کے طور پر

شیعوں کے مطابق علی کو پہلا خلیفہ ہوناچاہیے تھے تاہم وہ ابوبکر عمر اور عثمان کے گزرنے کے بعد خلیفہ بنا۔ آخر میں وہ اپنی 50 صدی کے درنیان 656 میں خلیفہ بنا  اوہ نحروان اتے خوارج وچ لڑیا۔ اتے الجمال دی لڑائی وچ اوہنے عائشہ اتے بسرناس نال بغاوت کر کے اوہناں نوں شکست دتی

وہ چند سالوں کے لیے خلیفہ بنا تھا جب معاویہ دمشق میں دعویٰ کیا کہ وہ ایک صحیح خلیفہ تھا وہ  سفین  کی لڑائی ( 7165) میں لڑے تھے ( تقربیاً محمد کی وفات کے 25 سال بعد ) اگرچہ معاویہ میں سب سے بڑا نقص یہ تھا کہ وہ پسیوں کے معاملے میں لالچی تھا علی کی فوجیں جیت چکی تھیں لیکن معاویہ کے دستوں نے کچھ اسطرح سے کیا کہ اُنہوں نے آخر میں قرآن کے صفحوں کو اُنکے نیزوں کے سامنے یہ کہتے ہوئے  رکھے کہ کہ مسلمانوں کو دوسرے مسلمانوں سے لڑنا نہیں چاہیے اسطرح جنگ کو روک دیا گیا

علی بن ابوطالب600 سی میں پیدا ہوئے اور 656 میں خلیفہ بن گئے اور دھوکے سے اُسے 661م  میں قتل کر دیا  گیا جب علی خلیفہ بنا اُس نے کمال ( kamel)کی جنگ میں باغیوں کو روند ڈالا اور جنرل طلہھ اور زبیر کو مار دیا اور ( aaish) قید کرلیا کعبہ اسکا درالخللافہ تھا

علی صرف محمد کا نواسہ تھا اُسے ایک زہریلے ہتھیا ر کے ساتھ (   ) مسلمان جسکا نام عبدالرحمان بن  ملجام تھا اس نے رلی کو زخمی کر دیا تھا  40 ہجری کے سال کے بعد 1/ 27 / 661 میں علی 2 سال کے بعد مرگیا تھا

" علی نے کہا کہ خدا ایک ہے " وہ اکیلا تھا اس نے اپنےاکیلے پن میں ایک لفظ بولا کیونکہ یہ ایک روشنی ھے اور یہ روشنی محمد سے پیدا کی گئی تھی اور جس نے مجھے پیدا کیا اور میری نسل کو بھی پیدا کیا ( دوسرے امام کے مطابق ) تب اس نے ایک دوسرا لفظ بولا جو روح بن گیا اور وہاُس روشنی ٹھہرنے کا سبب بنا اور وہ ہمارے جسموں پر ٹھہر گیا اس کے لیے ھم خدا کی روح میں اور یہ اُسکے الفاظ ہیں اور یہ دنیا کی خلق سے پہلے تھا اور وہ دینا کی پیدائش سے پہلے تھا

/شعیہ اسلام کا تعارف صحفہ 148، 149 )

بخاری والیم 9 کتاب 84 سبق 2 نمبر 57 صحفہ 45 اکریمہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ کافر علی کو پکڑ کر لائے تھے اور اس نے اُن کو جلا دیا اس واقعہ کی خبر ابن عباس کو پہنچی اس نے کہا کہ " اگر میں اُس جگہ پر ہوتا میں اُنکو نہ جلاتا جیسے (  ) کےنبیوں نے پہلے کیا اس نے کہا کہ کسی شخص کو سزا مت دو خدا اُنکو سزا دے گا میں اُنکو مار دونگا ( ) کے نبیوں کی تعلیمات کے مطابق جہنوں نے اسکے اسلام کو تبدیل کیا اور اسے مار دیا

شعیوں کے ایمان کی خصوصات

سُنیوں کی طرح شعیے بھی اپنی روایات کے پیروکار ہیں لیکن ان کی روایات کے علاوہ انکے امام بھی ہوتے ہیں جو نبی کے جا نشین ہیں وہ دعوٰی کرتے ہیں کہ سُنی اسکی سمج کھو چکے ہیں جب کہ شعیے اسکے گواہ ہیں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ 14 لوگوں کی پیروی کرتے ہیں 12 اصحابہ اکرم محمد اور فاطمہ یہاں کچھ اُن کا دوسری قسم کا ایمان بھی نظر آتا ھے۔

ایک دن کے لیے عارضی شادی۔

عدم مشاہبب کی بنیاد اُنکے مفہوم پر ھے سورہ 30:27

زیادہ تر شیعوں کا ایمان ھے کہ مہندی دوبارہ اُئے گا اور چیزوں کو بحال کرے گا جیسے اُنیں ہونا چاہیے کچھ  سنیوں کا خیال ھے کہ محمد آخری نبی ھے جب کہ تمام شیعے اسے ( غلط ) تسلیم کرتے ہیں تاہم جہاں پر سُنیوں کے خیال میں دووجوہات ہیں۔

1۔ شیعےکہہ رھے ہیں کہ ( ) کسی کو معجزاتی طور بھیجے گا یہ ضروری نہیں ہے کہ کسی کو دوبارہ نبی بنا کر بھیجے اگرچہ اُنکے پاس مہندی کے بارے میں بہت کچھ کہنے کے لیے ہیں دراصل شعیے ایمان رکھتے ہیں کہ محمد آخری نبی ہیں

( 2) ، قرآن اسکے متعلق کچھ نہیں کہتا ھے کہ محمد آخری نبی ھے اسلام میں شیعوں کا تعارف صحفہ 67 میں بیان کرتا ھے یہ صرف سُنی حدیث ہی کہتی ھے کہ محمد آخری نبی ھے علی غیر جانبدار خلیفہ تھا اور اُسے دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔

(    ) اور اسماعیل اسطرح چھبویں امام جعفر کے بعد ( 765م) میں آیا

( ) وہ ایران میں مقدس شہر کوم  ( ) میں رہتے ہیں وہاں پر فاطمہ ان آٹھ صحابہ اکرم کی معصوم بہن 816/ 817 م میں مرے:

شیعوں کو روکنے کے لیے احادیث

علی محمد کے بعد آنے والا جانشین نہیں ھے"

نبی نے کہا لیکن مجھے کہنا چاہیے " اے میرے سربراہ اے میں نے محسوس کیا ھے جیسے ابوبکر اور اُسکے بیٹے کسان میرا جانشین ھے) لوگوں کو اسکے متعلق کچھ کہنے کی خواہش کرنے کی اجازت دینی چاہیے ( ) اس کے لیے کہے گا ابوبکر خلیفہ بنے گا) اور تمام مومن بچ جائیں گے ( کوئی بھی  خلیفہ سے عداوت یا ناراض نہیں ہوگا ) نخاری والیم 9 کتاب 89 سبق 51 نبر 334 صحفہ 246۔ 247 شعیوں کی اپنی احادیث ہیں اگرچہ شحیوں کی احادیث کا طریقہ کار سُنیوں کی طرح واضح نہیں ھے شیعوں کی خاص احادیث ان کے زریعےسے ہیں

الکیائی ( تقریباً 328/ 329  ھ ۔ah)

ابن بابوا(     ) ( 381ھ ah)

جحفر محمد التوسی ( 411ھ ah)

المرتضیٰ 436ah) وہ تو علی کی صفات پر عمل پرا ہوا ۔

احادیث سے اسکی لکھائی سے تصدیق کہ علی ایک صحیح جانشین تھا۔

یہاں مسلمان ایک تصدیق پیش کرتے ہیں ( بڑے زور سے شعیے تصدیق کرتے ہیں ) کہ دوسرا گدی نشین اور محمد کا جانشین علی کو تصور کیا جاتا ھے نہ کہ ابوبکر یا عُمر کو

1۔ امام احمد ابن خیبل اپنے مسند میں ااور میر سید علی حمیدی شافی ماوایدیت القربہ میں 3 تھے ماوایدیت کی آخر کی طرف اشارہ کرتے ہوئےریکاڈر کیا ھے کہ اللہ کے نبی نے فرمایا یے

1۔ ، اے علی تم میری وجہ سے اپنے افرائض سے برخاست کردے پاؤ گے اور میرے پیروکاروں پر پر خلیفہ ہوگے

2۔امام احمد ابن خیبل مسند ابن غزالی خائق شافی منکیب میں اور طلحہٰ نے رپورٹ پیش کی کہ اللہ کے نبی نے علی سے کہا " اے علی تم میرے بھائی ہو تم میرے جانشین اور خلیفہ بنوگے اور میرے قرض خواہ کے لیے دعا کرو گے ۔

3۔ ابو قاسم حسین بن محمد ( رحیب اسپابانی ) محیدیت العبیہ محوریت شاہ ( امیر شہد افیہ سید حسین آفندی 1326ah نے اشاعت کی حصہّ دوسرا صفحہ 213 ابن ملک سے لیا گیا کہ نبی نے فرمایا میرے سچے دوست مددگار خلیفہ اور لوگوں کا سب سے بڑا انتخاب جس کو میں اپنے پیچھے رکھتا ہوں وہ جو میرا قرضہ ادا کرے گا اور میرے وعدے کو پورا کریگا وہ علی  بن ابن مطلب ھے

4۔میر سید علی محمد محمدی محودیت القربہ چھبیویں محویدہ کے شروع میں دوسرے خلیفہ کا زکر ملتا ھے عمُر بن خطاب جب صحابہ اکرام کے درمیان نبی نے مساوات اور بھائی چارے کے رشتے کو واضح کیا تب اُسے کہا " کہ دینا میں علی میرا بھائی اور اب کے بعد وہ میرے کنبے کے درمیان میرا جانشین ھے اور میری اُمت کے درمیان وہ میرا خلیفہ ھے وہ میری تعیلمات کا وارث ھے اور وہ میرے قرضداروں کے لیے دعا کرنے والا ھے تا ہم وہ مجھے ادا کرتا ھے میں اُسے ادا کرتا ہوں ( وہ میرا مقرض ھے میں اسکا مقروض ہو ) اسکا نفح میرا نفح ھے اور اسکا دوست میرا دوست ھے جو اسکا دشمن ھے وہ میرا دشمن ھے۔

5۔ اسطرح کے حوالے میں اُنس بن ملک کی حدیث کا حوالہ دیتا ھے جس کا زکر میں نے پہلے کیا ھے تقربیاً اس کے آخر میں وہ کہتا ھے کہ اللہ کے نبی نے کہا " وہ ( علی ) میرا خلیفہ اور میرا مددگار ھے ،

6۔ محمد بن گنجائی شافی بھی ابو دار جحفری کی کتاب کفائیت طالب سے ایک حدیث کا حوالہ دیتا ھے کہ نبی نے کہا " علی کا جھنڈا مومنوں کا راہنما ھے جو لوگوں کے خوبصورت چہروں کی راہنمائی کرتا ھے اور میرا خلیفہ کفتور کے چشمے پر وہ مجھ سے ملنے آئیگا۔

7۔ بہا کی خطیب کاظمی اور ابن غزالی شافی اپنی نقیب میں لکھتے ہیں کہ نبی نے کہا کہ علی میں تمہارے بغیر لوگوں کا حصہّ نہیں بن سکتا جب تک تم میرے جانشین نہیں بن جاتے میرے بعد لوگوں کا انتخاب تم ہو

8۔ امام ابوعبدالرحمان نسائی روایات کی چھ کتابوں کے ہے اماموں میں سے ایک امام ھے اسکی تفصیل بیان کرتے ہیں عباس علی کی صفت بیان کرتا ھے ۡقصہّ بوئی میں حدیث 23 کے واقعہ کے ساتھ بیان کرتا ھے نبی کی صفات کو بیان کرنے کے بعد اللہ کے نبی نے کہا علی تم میرے خلیفہ ہو اور میرے برد انہیں ایمانداروں کے لیے بھی یہ ایک اور حدیث ھے جس میں نبی کریم نے جملہ استمال کیا" میرے بعد یہ واقح ثبوت ھے علی اس کے بعد واضح طور پر اسکا جانشین تھا

9۔ مخلوق کی حدہث جو مختلف طریقے سے بیان کرتی ھے کہ حمیدی محودیت القربہ میں ابن غزالی شافی نقیب کہہ رھے ہیں " کہ میں اور علی نے آدم کی پیدائش سے 1400 سال اور اُسکی پیوتر پیدائش کے زریعے سے روشنی عبدالمطلب کی وارثت میں چلی گی اور یہ وارثت عبداللہ میں تقسیم ہوگی تھی ، ( نبی کا باپ ) اور ابوطالب ( علی کا باپ ) اور مجھے یہ نبوت عطا ہوئی تھی اور علی کو خلیفہ کا عہدہ ملا

10، حافظ ابو جحفر محمد بن جارر تا باری ( a310 ah) تے اپنی کتاب الوالیہ میں لکھا ھے کہ نبی نے فرمایا نبوت کی شہرت کے آغاز میں غار ثورپر " جبرائیل فرشتے نزول ہوا اللہ نے مجھے حکم دیا کہ میں اس جگہ کو روک دوں اور لوگوں کو اطلاع کروں  کہ علی بنابوطالب میرا بھائی ھے میرا جانشین ھے اور اور میرے بعد خلیفہ ہوگا اے لوگوں اللہ نے علی تمہارے ولی بنایا ھے اور امام میں تم میں سے ہر ایک کے لیے ضروری ھے کہ اُسکی تابعداری کریں اور اُسکے احکام کوفضیلت دیں اسکا اظہار بیان سچائی ھے جو اسکے مخالف ہیں اُن پر لعنت کرو اللہ اُس اُس پر رحم کرے گا جو اسکا دوست بنے گا

(11) شیخ سلمان بلکائی یونس ابوالمواد میں رپورٹ احمد کی احادیث میں سے لیا ھے جس میں اُس نے علی کی بہت ساری خوبیوں کو بیان کیا ھے میں نے ان تمام کوبیان کیا ھے ابن عباس رپورٹ پیش کرتے ہیں کہ نبی نے فرمایا " اے علی تم میری تعلیمات کے محافظ ہو میرے ولی اور میرے دوست میرے جانشین میری تعلیمات کے وارث ہو اور میرے خلیفہ ہو تم وارثت کے امین ہو جو نبی کی پیش کردہ ھے آپ زمین پر اللہ کےہمراذایںہو اور ساری مخلوق کے لیے اللہ کا ثبوت ہو تم ایمان کا ستون ہو اور اسلام کے محافظ ہو تم تاریکی کے چراغ ہو اور راہنمائی کی روشنی ہو اس دینا کے تمام لوگوں کے لیے تمہارا رتبہ بڑا ھے اے علی وہ جو تمہاری پیروی کرتے ہیں بچ جائیں گئے تم راہ کی روشنی ہو اور ایک سیدھا راستہ ہو تم لوگوں کے راہنما ہو اور مومنوں کا سر ہو جیسے میں مالک ہوں تم بھی ان کے مالک ہو تم بھی اس کے مالک ہو میں ہر مومن کا آقا ہوں ( مرد یا عورت ) صرف وہ تمہارا دوست ھے وہ جو شرعی نکاح سے پیدا ہواھے اللہ نے مجھے بتائے بغیر آسمان پر نہیں بجھااے محمد میرا پیغام علی کو پنہچا دے اور اُسے بتا دے کہ وہ میرے دوستوں کا امام اور میری عبادت گزاروں کے لیے روشنی ھے اور علی تمہیں اس شاندار اور عجیب کام کے لیے مبارک ہو

12۔ ابومیاد موافق الدین جو خوارزم کا اچھا خطیب ھے اپنے ایمان کے فضل کے کمانڈر1313ھ ah میں بیان کیا ھے سبق xix صحفہ 240 میں اس حوالے کے ذ ریعے جس نے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرما یا جب میںنے یہ بیان کیا ھے کہ نبی نے فرمایا جب میں سورہ المنتہ پہنچا ( مزید اسکے درخت معراج کے درمیان بڑے اسٹیشن تھے ) مجھے وہاں پہنچا دیا گیا اے محمد جب تم لوگوں کی آزمائش کرو  کس کو تم نے سب سے زیادہ تابعدار پایا ؟ محمد نے کہا "علی" تب اللہ نے کہا تم نے سچ کہا محمد مزید  اس نے کہا ۔ کیا تم نے خلیفے کا انتخاب کیا ھے جو تمہاری تعلیمات کو لوگوں تک پہنچائے گا اور میری کتاب کے متعلق میرے نوکروں کو سیکھائے گا جس کے متعلق وہ نہیں جانتے ؟ منیں کہا اے آپ نے ہمشیہ سے انتخاب کیا ھے ؟ میں انتخاب کروں گا ۔ اس نے کہا میں نے علی کو تمہارے لیےمنتخبکیااور میں نے علی کواسکی تعلیمات کے ساتھ تیرے آگے مہیا کیا وہ ایک ایمان دار راہمنا ھے اُسکے پچھلے جا نشینوں کے درمیان اُسکی صفات برابر نہیں ہو سکیں آپکی تحقیق شدہ کتاب سے بہت ساری احادیث میں ان میں سے کچھ علامہ جسے نا ظم بصری نے اس حقیقت کو تسلیم کیا صلاح الدین صفادی اپنی وفابی الوفیا میں ابراہیم بن سیار بن ہنی بصری کے رابطے کے ساتھ سمجھتے ہیں جانتے ہیں جسے ناظم متیضلی کہتے ہیں " کہ اللہ کے نبی نے علی کی امامت کو تسلیم کیا اور اُسکے امام نامزد کیا نبی کے صحابہ اکرام اس سے بخوبی اگاہ تھے لیکن عمر، ابوبکر کے لیے علی کی امامت کو پردے کے ساتھڈھانپ دیا۔

یہ آپ کی اپنی کتابوں احادیث اور  قرآنی کمنٹری میں واضح ھے کہ علی  نے سب سے اعلیٰ جگہ پر قبضہ کیا خطیب خوارزنی نقیب توں ابن عباس دی رپورٹ دسدی اے ۔ محمد بن یوسف گنجائی شافی اپنی کیفایت طالب وچ ست ابن جوازی اپنے تذکرہ ابن سباغ ملاکی فضل الموادہ سلیمان بلکائی فینفی یونس ابوالموادہ اتے میر سید علی حمدانی موادیت القربہ وچ مواد نیں دوجے خلیفہ دا بیان کیتا اے۔ عمر بن خطابان تمام الفاظ کی تصدیق کرتے ہیں کہ نبی نیں کہا اگر تم درخت قلم کرتے ہو اور سمندر سپاہی۔ اگر تم جنوں اور انسانون کا شمار کیا جاتا تو علی ابو طالب کی صفات  میں کمی نہ آتی۔

انکو تسلیم کرنے کا جواز  کیا تھا ۔ ہم شیعے ابوبکر، عمر، اور عثمان پر ایمان نہیں رکھتے انکی خصوصیات کی وجہ سے۔

آپ خدا کے باغ کے مسلے پر غور کر سکتے ہیں فاطمہ کے جلتے ہوئے گھر کو اور احادیث کو پڑھ کر اسکی  پیروی کر سکتے ہیں۔ بخاری شریف میں بیان ہے والیم 1 کتاب 3 نمبر 114 ( صفحہ 86-87 )

عبداللہ بن عبداللہ دا بیان اے۔

ابن عباس    نے کہا جب نبی کی بیماری بڑھ گئی  اسنے کہا میرے لئے ایک کاغذ لاؤ میں آپ کے لیے ایک عبارت لکھوں گا  میرے بعد آپ اس صورت کو بھول نہ جائیں۔ لیکن عمر نے کہا کہ نبی بہت بیمار ہیں اور ہم نے اپنے ساتھ اللہ کی کتاب حاصل کی ہے  یہ  ہمارے لئے  کافی ہے۔ لیکن نبی کے صحابہ کرام اس بات پر مخالف تھے۔ اس پر نبی نے ان سے کہا ، چلے جاؤ ( مجھے اکیلا چھوڑ دو) یہ ٹھیک نہیں  ہے کہ تم میرے سامنے جھگڑو" ابن عباس یہ کہہ اٹھے  یہ بہت بڑی بدقسمتی  ہے کہ اللہ کا نبی ان کے لیے عبارت لکھنے سے رہ گیا کیونکہ انکی نا انصافی اور شور کی وجہ سے یہ ابن عباس کی احادیث میں واضح نظر آتا  ہے  جو اس  واقعہ کا گواہ تھا۔ جو اس عبارت کے بارے میں کہہ رہا تھا" [ بخاری لکھتے ہیں دو حدیث میں عبارت بیان کی گئی ھے وہ اس واقعے  کا ذاتی طور پر گواہ نہیں  ہے  الباری کا راستہ دیکھتے ہیں والیم 1 صفحہ 220]  یہ مسلمان پوچھتے ہیں  " کوئی ایک جو محمد سے پیار کرتا ہے  اس لڑکے کی طرح   لوگوں کی پیروی کر سکتا ہے جس  کا ذکر حدیث میں ہوا؟

" کربلا میں حسین کے دکھ

680 م ( 61 ہجری) میں کربلا پر حسین اپنے باغیوں کے چھوٹے گروپ کے ساتھ تھا ( 32 گھوڑوں پر سوار 40 پیدل سپاہی) جب انہوں نیں حکومت کے دستوں کو گھیرے میں لیا جب انہوں نیں ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا انہوں نے  ان تمام لوگوں کو مار دیا۔ حسین کی روایت کے مطابق اسکو تیروں اور نیزوں کے ساتھ مار دیا گیا۔ جب کہ بچے پیاس بجھانے کے لیے  پانی حاصل نہ کر سکے۔ حسین کے سر کو دمشق میں ٹرافی کے لیے بھیج دیا گیا۔

افریقہ میں علی کی قربانی کے دکھوں پر سوال میں نظم لکھی گئی ھے۔ جو 4000 لائنوں پر مشتمل ہے ( ٹکیسچول سواس فار دی سٹڈی آف اسلام 1987، صفحہ 22)

شیعہ مسلمانوں کے مطابق یہ گناہ کے ساتھ اپنے آپ کو سزا دینے کے سوا کچھ نہ تھا۔ اسلام میں 12 سال تک واقع کوئی ایمان نہ تھا  کہ آپ کے گناہ اپنے آپ کو سزا دینے سے صاف ہو سکیں۔ حقیقت میں ہم انسان ہونے کے ناطے اس غم کو محسوس کرنے اور دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کون ہے وہ جو انسانی مستقبل کی مکمل رہنمائی کے لیے اونچے رتبے پر ہے۔ اس دنیا کے لیے کیسے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہے۔ جب کہ وہ حقیقت میں اپنے بچوں کو مرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ آپ کے ساتھی اور خاندان مار دئیے گئے  کہ آپ کی بہن اور بیویاں آپ کی خدمت کے لیے زندہ رہیں گی۔ دس ہزار خون کے پیاسے غریبوں کے ہاتھوں کربلا کا یہ واقعہ ہمارے لئے غیر معمولی ہے۔ یہ ہم پر ظاہر کرتا ہے کہ وہ کس قسم کے لوگ تھے۔

1۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا 661 م

2۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا 669 م

3۔ حسیان/ حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا 680 م

4 علی ذیان ال  ابدین سی 713 م

 زید

5۔  محمد البقیر ۔ سی 732 م

یاہیا

6 ، جعفر الصدیق ۔ 765 م

7۔اسماعیل

7۔ موسیٰ الکازم  183/799

 کوئی نئیں

عبداللہ

محمد

8۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی 818 م

 

شعیوں کے امام

" خدا کے لیے آدمی کی پیدائش سے لے کر  خدا نے زمین کو اماموں کی رہنمائی کے  بغیر نہیں چھوڑا۔ تاکہ وہ خدا کے لوگوں کو رہنمائی دیں اپنی خدمت کے لیے وہ خدا کا ایک ثبوت ہے۔ شیعہ اسلام دا تعارف صفحہ 147۔

1۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا 661 م

2۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا 669 م

3۔ حسیان/ حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا 680 م

4 علی ذیان ال  ابدین سی 713 م

 زید

5۔  محمد البقیر ۔ سی 732 م

یاہیا

6 ، جعفر الصدیق ۔ 765 م

7۔اسماعیل

7۔ موسیٰ الکازم  183/799

 کوئی نئیں

عبداللہ

محمد

8۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی 818 م

بد مستی کی شراب نہیں۔

عائشہ بیان کرتی ھے [ محمد کی بیویوں میں سے ایک تھی] نبی نے کہا کہ شراب پینے سے مستی  پیدا ہوتی ھے جو نقصان دیتی ھے بخاری والیم 1 کتاب 4 سبق 75 نبر 243 صفحہ 153 ۔12 سال تک شیعے الکوحل کے خلاف ھے کچھ شیعوں کے گروپ خیال کرتے تھے کہ شراب ٹھیک ھے

" ابوہریرہ سے روایات ھے " نبی نے فرمایا کہ بالغ غیر شرعی جنسی تعلقات کے وقت میل جول کرتا ھے وہ مومن نہیں ھے ایک چور جو چوری کرتا ھے وہ بھی ایماندار نہیں بخاری والیم 7 کتاب 69 سبق 1 صفحہ 484 صفحہ 339۔

12سال تک شیعوں کے لیے معلومات۔

بہت سارے سُنی قبول کرتے ہیں کہ شیعے بھی مسلمان ہیں آخر کار انہیں بھی مکہّ میں زیارت کی اجازت ھے ( یقیناً تاریخ کے وقت دیکھیں تو انہوں نے شیعہ ہونے کے ناطے ٹیکس اد کیا) دوسری طرف بہت سارے سُنی کہتے ہیں کہ شیعے حقیقت میں مسلمان نہیں ہیں لیکن وہ ٖغلط  ہیں یا کافر ہیں تاہم وہ غیر مسلمان نہیں ہیں اس ملتی جلتی عبارت جس کو میں نے مختلف ذرائعوں سے پڑھا اور سُنا ھے شیعوں کے متعلق تا ہم وہ غیر مسلمان ہیں شیعے بذات خود اُن کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہیں اس لیے اس عبارت میں شعیوں کے ایمان کے متعلق کچھ نہیں بتایا۔

شیعوں کی بیان کردہ ۔ ایمان کے متعلق عبارت:

ہو سکتا ھے کہ چھوٹے گروہ بڑی تعداد میں اسکو شمار نہ کرتے ہوں وہ نہ یقین کرتے ہوں کہ علی محمد کے بعد زیادہ اہم نہیں ھے لیکن انہوں نے ایمان کی عبارت میں اسکو شمار نہیں کیا۔

شیعے بیان کرتے ہیں کہ سُنیوں نے  قرآن کو غلط کیا ھے کم از کم دو شیعہ لکھاریوں نے یہ لکھا ھے کچھ یہ لکھاری ایمان رکھتے ہیں کہ قرآن بھی غلط ھے اگر یہ کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح شیعوں کی نمائندگی کر سکیں تو سُنیوں کے بھی کچھ لکھاری کسی نہ کسی طرح اسکی نمائندگی کریں گے

شیعے بیان کرتے ہیں کہ وہ محمد کے بعد آخری نبی پر یقین  کرتے ہیں ۔

ایک چھوٹا ساگروہ غُلت دوسرے نبی پر ایمان رکھتا ھے   تا ہم بڑی تعداد آنے والے پیغمبر پر ایمان رکھتی ھے ( مہدی 12 سال سے ) لیکن اُسے نبی کہنے سے باز رہے۔

کمیانی، اتھنا، عشریہ ، ایک شیعہ تھے   ithna  ٍ    ٍٍٍan was khomeini

کمیانی نے کہا کہ اسلام تمام جوان مردوں کو عہدداربنانا وہ نا قابل اور معذور نہیں ہیں کہ وہ اُنکے لیے دوسرے مُلکوں کو فتح نہ کر سکیں اس لیے وہ لکھتے ہیں کہ اسلام دینا کے ہر مُلک کی قدر کرتا ھے لیکن وہ جو اسلامی جنگ کا مطالعہ کرتے ہیں وہ سمجھیں گے کہ اسلام کیوں پوری دینا کو فتح کرنا چاہتا ھے جو اسلام کے متعلق کچھ نہیں جانتے تو وہ بہانہ کرتے  ہیں تو اسلام اُنکے خلاف جنگ کاٍٍٍٍٍٍمنصو بہ بناتا ھے وہ جہنوں نے یہ کہا ۔ اسلام کہتا ھے کہ تمام غیر ایمانداروں کو مار دو جس طرح دینا نے تمہیں مار دیا تھا اسکا مطلب کہا ھے کہ مسلمانوں کو بیٹھ جانا چاہیے دوسروں کو کھائے بغیر اسلام کہنا ھے کہ غیر مسلمانوں کو مار دو تلوار کے ساتھ اُنکو قتل کرو انکو بکھیر دو کیا اُسکا مطلب ھے کہ وہ بیٹھ جائیں گے جب تک وہ ہم  پر قبضہ نہ کر لیں اسلام کہتا ھے کہ اللہ کی راہ  میں اُن کو مار دو وہ جو آپ کو مارنا چاہتے ہیں کیا اسکا مطلب ھے کہ ہمیں دشمن کے آگے جُھک جانا چاہیے؟ اسلام کہتا ھے کہ جو کچھ بھی اچھا ہوتا ھے سوائے تلوار کے لوگ تابعدار نہیں بن سکتے تلوار جنت کی کنجی ھے جو جہادیوں کے لیے کھوئی جاسکتی ھے یہ سنیکڑوں دوسرے زبور اور احادیث ہیں۔ جو مسلمانوں کو لڑائی کے لیے اکساتی ہیں کیا اس تمام کا مطلب یہ ھے کہ اسلام ہی ایک مذہب ھے جو لوگوں کو جنگ کرنے سے منح کرتا ھے ؟

میں اُن تمام بیوقوف ارواح پر تھوکتا ہوں جو اسطرح کے دعوے کرتےہیں؟

ابن ورق بیان کرتے ہیں کہ میں مسلمان کیوں نہیں ہوں پر متھسیں کتابوں1995 صفحہ 11۔ 12۔ ( صفحہ 381) میر طاہری ہولی ٹرئیر لندن1987 صفحہ 226۔ 227۔

اُسکے بعد عطا اللہ کمیانی کے متعلق کیا جانتے ہیں؟

عطااللہ سید علی کمیانی ایران کا اعلیٰ رہنما تھا۔

عطااللہ کمیانی مسلمان تقریر میں جون 2002،4 خودکش حملوں میں فلسطینوں کی حمایت کی جو اسرائیلی شہید ہوئے ان معصوموں پر صرف غور و خوض کیا مجھے آپ کو بتانے دیںکہ یہ فقرات [ امریکہ کا نظام، چلانے والے خودکش حملہ آور کے]کسی بھی استعمال کے لیے نہیں ہو نگے یہ سوال شہیدوں کے جذبات کی بنیاد پر نہیں ھے یہ اسلام پر اعتماد کی بنیاد پر ھے اور آخرت پر ایمان اور مرنے کے بعد زندگی پر ایمان ھے کسی بھی صورت اسلام صحیح طورپر وجود میں، یہ گستاخ چہروں کی دھمکی ھے۔

اتھنا، عشریہ اور دوسرے شیعہ قبیلے۔

یہ سات اماموں کا شروح تھا کیا اسے بڑے بھائی کا ہونا چاہے یا چھوٹے بھائی موسیّ کا اُس وقت اسمائیل الکوحل پیتا تھا 7 سال یہ کہتے ہیں کہ اسماعیل نہیں  تھا۔ لیکن یہ اُسکے خلاف بڑی سازش تھی 12 سال اور 7 سال کے متعلق بات کرنے سے پہلے ہم چھوٹے سے گروہ یزید پر بات کریں گے۔

پہلے بہت سارے شیعوں انتھنا عشیریہ 12 دوسرے نام میں وہ کہتے ہیں کہ 12 امام محمد ابن ( ) 875 میں غائب ہو گیا اور وہ دوبارہ آئے گا مُلا محمد یقری مد جلسی ( 1627۔ 1698م ) نے 12 سال میں احادیث کو اکھٹا کیا اُس نے کہا مجھے امید ھے کہ اُس کا کام دلوں کو اور مردہ روحوں کو ذندگی دے سکتا ھے اس صورت میں وہ ایران کا حقیقی حکمران بن گیا اور انہوں نے سُنیوں کو  تنگ کر دیا اور آتش پرستوں کو بھی اُس نے کہا کہ سُنی خلیفہ عُمر ،ابوبکر، عثمان ریاکار تھے۔ اور غیر ایماندار جو خدا کی لعنت کے حقدار تھے ۔ اسلام کا انسیکلوپیڈیا دیکھتےہیں ۔ والیم 5۔ صفحہ 1086۔ 1088 زیادہ معلومات کے لیے۔

حروفس ایک گروپ تھا جونیومرولوجی پر زور دیتا تھا انہوں نے کہا فہد اللہ خدا کی قید میں ھے ۔

شیخ۔ یہ اس گروپ کے ساتھ موازانہ کرنے کے قابل ھے تقربیاً ادھ ملین کے ساتھ انہوں نے شیخ احمد ابن ضیا الدین عائشہ پایا تھا ۔ ( 116/ 1753۔ 1241/ 1826 )

اکبری اور اُسلس دوسرے ایتھنا اور عشریہ کے گروپ تھے۔

شیعہ اسلام کے بہت سارے فرقے تھے لیکن جو سب سے ذیادہ تامل کرنے والا تھا۔ تامل کرنے والے فرقے کا آغاز جب گروپ کا ایمان تھا کہ امام نہیں مریا عام طور پر وہ اُن کے آدمی پر ایمان رکھتے تھے۔ جو غائب ہو گیا اور دوبارہ آئیگا۔

مہدی کی دوبارہ آمد

مہد محمد ابن الحنیفہ غائب ہوگیا تھا لیکن اب وہ کچھ وقت کے بعد دوبارہ ائیگا بہت سارے لوگوں کا دعویٰ ھے کہ بارہواںامام دوبارہ واپس آئیگا جو مہدی کہلاتا ھے ، جس کا مطلب ھے صحیح طور پر راہنمائی کرنے والا

کچھ لوگ کہتے ہیں  کہ مہدی شیعے فرقے کا ھے

پہلا خلیفہ عبداللہ     (  909-933/934 م)

امام الحسین ابن القسم الیانی     (  1013 م)

علی بن ابوطالب اتے سلیمان فارسی۔ الواسطی اوہنا ں دی عبادت جداں مسلماناں دی اک قسم اے

 

آقا حاکم وکھالی دین والا رب سی، دراز ایمان

سوڈان دی ہجرت

مرزا غلام احمد       ( 1879  م احمدیہ

سلیمان مرشد سریہ  دے      1900-1949 م

بہااللہ    ( 1863)

تامل                                                              تامل کرنے والے

مصنف جحفری کے مطابق کچھ اسماعیل یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اسماعیل نہیں مرا ریڈ آف اسلام میں صحفہ 38 اس طرح 12 سال شیعے دعویٰ کرتے رہے کہ 12 امام نہیں مرے لیکن وہ اللہ کے ذریعے غائب ہو گے۔

شیعہ اسلام میں کچھ تامل کرنے والے غلت فرقے۔

صبائیہ۔ علی دا تامل کرن والا  ( پہلا اسلام)

اُلیہ/ علیہ ۔ صبائیہ جیڑے کہندے نیں  کہ علی وی اک ربانی حیثت رکھدا اے

محمدیہ۔  صبائیہ جیڑے کہندے نیں محمد وہ ربانی حیثیت رکھدا اے

عشقیہ / ہمرانیہ ۔ صبائیہ دا اک دوجا گروپ

قریبہ، ہشمیہ  ۔ تامل پسنداں دا اک فرقہ

رضمایہ/ مسلمیہ  رب دا وجود ساڈے سارے نبیاں وچ اے

کجھ اسماعیلی  ۔ اسماعیل نوں نکی جئی ربانی حیثیت دیندے نیں

ایتھنا عشریہ  ۔ جیڑے بذات خود 12 امام محمد دے تامل کرن والے

مسلمان ۔ سارے یسوع تے تامل کرن والے اوہ کہندے نیں کہ اوہ صلیب تے نئیں مریا

زیدی شیعہ ( 5 اماموں میں فرق) 

زیاد کے بعد یمن میں زیدی نام کا ایک گروپ ھے جو حسین کا نواسہ تھا  جس نے جنوری 740 میں بغاوت کی جس کو خلیفہ ہاشم نے مار دیا   اسکے بیٹے یحیٰ نے بھی بغاوت کی لیکن وہ بھی 743 م میں مارا گیا وہ سب سے زیادہ  اعتدال پسند  شیعوں کا گروپ ھے ۔ وہ ایمان رکھتے ہیں عُمر۔ ابوبکر اور دوسرے جائز خلیفہ تھے جب کہ علی کا انتخاب  بہتر تھا یزید کا ایمان تھا کہ امام کسی جگہ پر قائم نہیں رہ سکتے تھے اور سُنیوں کا ایمان بھی اس کے قریب تر تھا ایک زیدی امام الحسین  بن  القسم۔ الحیانی 1010۔ 1013 میں جنہوں نے حنییہ فرقے کاآغاز کیا جب اُس نے کہا کہ مہدی ھے دوسرے پر یذی فرقے یرید

سلیمنیہ/ جرایہہ اتے  بیٹریہ/ سلیشیہ

ایتھنا، عشیریہ ، آخری وقت:

مسیحیوں کے لیے جب مکاشفہ کی کتاب پڑھتے ہیں آپ ہمیشہ حیران ہوتے ہیں کہ غیر ایماندار کے لے کیسے اُن واقعات کو بیان کریں گے جو سچے خدا پر ایمان نہیں  رکھتے؟ غالباًبناوٹی تشریح ہمیشہ سے ہوتی ھے ایتھنا عشریہ کے مطابق یہاں پر آخری وقت کی کچھ نشانیاں ہیں پہلے آپ موت کے بارے میں پڑھیں گے اورحقیقت کے بارے میں  پڑھیں گے کہ مہدی کالے رتبے میں کوہ سنیا میں اٹھے گا وہ ایک جوان آدمی ہوگا درمیانے قد کے ساتھ اور بہت سمارٹ اور کالے بالوں  کے ساتھ وہ اٹھے گا۔

ایک آنکھ جو مشرق سے مخالف مسیح آئیگا اُس دن سورج مغرب سے نکلے گا اور ستارے مشرق سےچاند کی طرح چمکیں گے

ایک پکا رنے والا آسمان سے پکار اٹھے گا ایک بہت بڑی لڑائی ہوگی اسوریہ تباہ ہوجائیگا محمد کی طرح مہدی کی بھی نئی صورت ہوگی ایک نئی کتاب ہوگی اور ایک نیا  مذہب اور شریعت ہو گی یہ آزمائش عرب کے لیے ہوگی تلوار مہدی اور غریبوں کے درمیان ہوگی۔

یسوع بھی دوبارہ آئیگا۔

313 جہادی غزوہ بدر کی لڑائی میں وہ بھی دربارہ آئیں گے امام اور سُنی کے کسان وہ دربارہ آئیں گے۔

اسماعیلی ( 7سال) شیعے۔

وہاں قسمت کا مجموعہ ھے مثال تشریح اور خیالات۔ محمد کی قسمت نے اس کا ساتھ دیا اور اُسکی پیدائش قرآن کا الہام ھے علی اسکی تصدیق کرتا ھے اور امام اسکا خیال / تصور مہیا کرتا ھے فصل الرحمان اسلام میں صفحہ 176 میں ذکر کرتا ھے کہ کچھ رابطے نیو یوروسٹرین اور آتش پرستوں کے تصورات کے ساتھ ملتے ہیں

یہاں تاریح کی سات چکرّیاںمیں سات بولنے والوں کے ساتھ اُن میں سے چھیواں آدم ھے، نواح ، ابرہام، موسیٰ ، یسوع، اور محمد، یہ سات لوگ ہیں جن کی وہ صحبت میں ھے

کچھ اسماعیلی فرقے:

قاتل۔ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لائے  اور لوگوں کو دھوکے سے قتل کیا انہوں نے1094  م میں دوسرے اسماعیلوں کو پھاڑ دیا کیونکہ انہوں نے  نویں خلیفہ المتصلی کو قبول نہیں کیا تھا ۔ ( 1094۔ 1101 م )

دراز : الحاکم کی عبادت کرتے تھے جیسے دیکھائی دینے والا خدا ھے ۔

فاطمہ۔ خلیفہ فاطمہ  سے آنا چاہیے / علی۔

جعفری وہ سُنیوں کے ساتھ تعاون کرتا ھے۔

متصلی۔ جن کا ہیڈ کواٹرانڈیا میں تھا سلیمانی وہاں آئے تھے اور دئبی  نازیز اور ایجا کیانز جو ایجاخان کی سربراہی میں تھی کرمتھیرجو وحشیوں کی قسم کا دہشت گرد تھا۔

قرآن کافی نہیں ھے۔

شیعے محمد اور قرآن پر ایمان رکھتے ہیں لیکن دونوں کافی نہیں شیعے ایمان رکھتے ہیں یہ کہ مرد راہنما جو امام کہلائے جو آج بھی زندہ ھے جس کی تصدیق قرآن کرتا ھے ۔

نعرہ۔نعرے کا مطلب کیا ھے کربلا ہر جگہ ھے ہر مہنیہ محرم ھے ہر دن عشرہ ھے؟

شیعہ سلام فرام  ریلیجن ٹو ریولیشن صفحہ 136)

محرم کے دسویں دن کو عشرہ کہتے اور اس دن 640م کربلا کی جنگ ہوئی حسین علی کا بیٹا ھے اور اُسکے سپاہی مار دیے گئے تھے یہ اُس دن ہوا تھا جس پر بہت سارے شیعے ایمان رکھتے اُس نے دنیا کے گناہوں کے لیے دکھ اٹھا یا

گیارہویں دن شیعے اپنےسروں پر پٹیاں باندھ کر لیٹ جاتے ہیں جو حسین کے زخموں پر ماتم کرتے ہیں 

دسویں دن کچھ شیعے اپنے گناہوں پر اپنے آپ کو سزا دیتے ہیں شیعہ ملاّ فتویٰ جاری کرتا ھے یہ کہتے ہوئے کہ اسے نہیں ہونا چاہیے وہ کہتے ہیں کہ اُسکا ایک مقصد یہ ھے اگر اُنہیں اُسوقت زندہ رہنا تھا انہیں حسین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا اور اُس کے ساتھ مر جانا چاہیے تھا چوتھے امام کا فرق یہ ھے علی ذین الابی دین حسین کا بیٹا خیمے میں بیمار پڑاھے مرنے کے قریب ھے اس نے لڑائی میں حصہّ نہیں لیا۔

(معصومیت) یا ( بے گناہ)

آج کے سُنی مسلمانوں کی طرح شیعے بھی ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ نے 144000نبی بھیجے اور اُن میں سے یسوع بھی شامل ھے جو بے گناہ تھا  تا ہم  مسلمان اس کوعام طور پر قبول کرتے ہیں کہ یسوع اکیلا ہی کنواری سے پیدا ہوا اور اس نے بہت سارے معجزات کیے

 یسوع  رتبہ آخری امام: خدا نے یہ نہیں کہاں " مجھے بے سود تلاش کرو  لیکن وہ ہمارے لیے فکر مند ھے ہماری خواہش کرتا ھے کہ کوئی بھی تباہ نہ ہو خدا ہم پر اپنی روح ڈالتا ھے اور خدا سچائی ھے وہ سچ ہی بولتا ھے یہ ہم اُسکے نبیوں سے جانتے  ہیں  لیکن بد قسمتی سے کچھ لوگ اسکو رد کرتے ہیں اور اس پیغام کو نہیں سُنتے۔

یسوع ظاہر پرستی کے مذہب پر ملامت کرتا ھے " تمہارے لیے میرے گھر میں جگہ نہیں ھے ہم اپنی دولت حاصل کرنے میں بہت زیادہ مصروف ہیں اپنے ہی ہم مذہب پرستی میں مصروف ہیں اور ہم بیوقوفی سے رہ رھے ہیں ہمارے پاس خدا کے لیے کوئی ٹائم نہیں ھے یا یسوع کے لفظوں پر غور کرنے کے لیے جگہ نہیں ھے ۔

شیعے عام طور پر ایمان رکھتے ہیں کہ سچائی صرف کتاب سے حاصل نہں کرسکتے ہمیں ایک راہنمائی کی ضزورت ھے بائبل بھی اس طرح کہتی ھے یہ ایک بہت بڑا راستہ ھے اس کاذکر نہیں کرتے ہمارے پاس زندہ خدا ھے لیکن خدا بذات خود زمین پر آیا جسمانی طور پر یسوع کی صورت میں نبی غیر معمولی لوگ ہوتے ہیں یسوع ان سے بے عیب تھا اورنہ ہی وہ معمولی تھا وہ نہ صرف ہمیں راستہ دیکھانے کے لیے آیا بلکہ وہ ہمارے گناہوںکی خلاصی کے لیے مواء یسوع ہمارا زندہ نمائندہ ھے اگر آپ شیعے ہیں تو تم اپنے آپ کو اذیت دیتے ہیں اور اسکا خون تمہارے جسم کی مٹی کو گیلا کردیتا ھے

آپ یہ جانتے ہیں کہ لہو کافی نہیں ھے کہ آپ برداشت نہیں کر پاتے اپنی تکلیف کو اور بڑی تعداد میں تمہارے گناہ جو خدا کے بے حدخلاف ہیں جب آپ دعا کریں تو یہ ظاہر کریں کہ آپ گہرائی میں عبادت کر رہے ہیں اسکے علاوہ آپکو اپنی معافی کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ھے۔

اگر ہمیں اس دفعہ بہت زیادہ خون بہانا پڑے تو یہ ہمارے گناہوں کے لیے کافی نہیں ہوگا جب تک آپ اپنے آپ کو سزا نہیں دے سکتے کیونکہ آپ گناہ گار ہیں آپ اسکو روک نہیں سکتے

جب کہ ہمارے پاس آسمان کی بادشاہی حاصل کرنے کے لیے کوئی رستہ نہیں ھے

یسوع اور اسکا خون ہمارے گناہوں کے لیے پناہ ھے اور اُس نے ہماری خاطر قمیت چکائی ھے ہمیںآسمان کی بادشاہی میں بیجھنےکے لیے تمام قربانیاں عیب دار ہونی ہیں تاریخ لوگوں کے گناہوں سے بھری ہوئی ھے دونوں حقیقت اور خیالات یسوع  کی قربانی کے ساتھ موازانہ اور اثر نہیں ڈالتی کیونکہ اُس نے صلیب پر اپنے آپ کو قربان کیا شیطان اُسکی فتح پر کیا سوچتا ھے حقیقت میں شیطان کی بڑی شکست کا پھندا تھا ۔

یسوع دوبارہ جی اٹھا اور خدا نے اس فتح کی پشت پناہی کی   لیکن خدا کی بخشش اُن لوگوں کے لیے نہیں ھے جنہوں نے اُسکو قبول نہیں کیا یسوع مسیح کو قبول کرکے آپ کو ہر دن کرسمس بنانا چاہیے کہ وہ آپ نجات دہندہ ھے آپ کی زند گی   یسوع مسیح ھے اُس سے دعا کریں دُعا مکنیکل تلاوت کے خشک الفاظ  نہیں  ھے زیادہ سے زیادہ  لیکن خدا سے باتیں کرنا ھے اسکو بتائیں کہ آپ نے اُسے قبول کیا ھے وہ تمام کا خدا ھے جب تک آپ گناہ گار ہیں خدا کو پکاریں اور اپنے رحم کے لیے اُسے پکاریں اسکا شکر کریں اُسے پیار کریں اگر یسوع جس نے ہماری خاطر قربانی دی اور ہر دن کو اپنی زندگی کے لیے ایسٹربنا ئیں یسوع  مسیح کے جی اٹھنے کا دن زندگی محبت ھے تمہاری تمام ارواح خدا آپ کے دلوں میں رہتے ہیں آپ کے ذہنوں میں آپ کی روحوں میں آپ کی تمام گہرائیوںمیں دوسروں سے پیار کرو جس طرح آپ اپنے آپ سے پیار کرتے ہیں

 

 

        

 

 

 

 

 

 

 

1۔ علی بن ابوطالب جنوں چھرے نال قتل کیتا گیا 661 م

2۔ حسن بن علی۔۔ قتل کیتا گیا 669 م

3۔ حسیان/ حسین بن علی ۔ قتل کیتا گیا 680 م

4 علی ذیان ال  ابدین سی 713 م

 زید

5۔  محمد البقیر ۔ سی 732 م

یاہیا

6 ، جعفر الصدیق ۔ 765 م

7۔اسماعیل

7۔ موسیٰ الکازم  183/799

 کوئی نئیں

عبداللہ

محمد

8۔ علی اریدہ۔ جہدے موت راز سی 818 م

 

9۔ محمد تاقو ۔835 م

10۔ علی الہدی 868 م

11۔ حسن اعسکری ۔ 873 م

 12۔ محمد بن ابن الحنفیہ ۔غائب  ہو گیا 875 م

 

 

بد مستی دی شراب

 عائشہ دسدی اے [ محمد دیاں رناں وچوں اک سی] نبی نیں آکھیا شراب پین نال مستی پیدا ہوندی اے جیڑی نقصان دیندی اے۔ بخاری والیم 1 کتاب 4 سبق 75 نمبر 243 صفحہ 153۔  12 ورے تک شیعے الکوحل  کے خلاف رہے کچھ شیعوں کے گروپ خیال کرتے ہین کہ شراب ٹھیک ھے۔

ابرہریرہ سے روایت ہے،نبی نیں فرمایا کہ ایک بالغ غیرت شرعی جنسی تعلقات کے وقت میل جول کرتا ہے وہ مومن نہیں ہے۔ ایک آدمی جو شراب الکوحل پیتا ہے وہ بھی مومن نہیں ہے۔ ایک چور جو چوری کرتا ہے وہ بھی ایماندار نہیں ھے۔ بخاری والیم 7 کتاب 69 سبق 1 نمبر 484 صفحہ 339۔

12 وریاں تک شیعیاں لئی معلومات